وہ حدیث جو واجب العمل ہو۔
وہ حدیث جو مقبول نہ ہو۔
وہ حدیث جس میں صحت کی پانچ شرطیں پائی جائیں:
اس کی سند متصل ہو، یعنی ہر راوی نے اسے اپنے استاد سے اخذ کیا ہو۔
اس کا ہر راوی عادل ہو، یعنی کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو، صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرتا ہو، شائستہ طبیعت کا مالک اور بااخلاق ہو۔ وہ کامل الضبط ہو، یعنی حدیث کو تحریر یا حافظے کے ذریعے سے کما حقہ محفوظ کرے اور آگے پہنچائے۔
وہ حدیث شاذ نہ ہو۔
معلول نہ ہو۔
( شاذ اور معلول کی وضاحت آگے آ رہی ہے )۔
جب حسن حدیث کی ایک سے زائد سندیں ہوں تو وہ حسن کے درجے سے ترقی کر کے صحیح کے درجے تک پہنچ جاتی ہے۔ اسے ”صحیح لغیرہ“ کہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے غیر ( دوسری سندوں ) کی وجہ سے درجہ صحت کو پہنچی۔
وہ حدیث جس کے بعض راوی صحیح حدیث کے راویوں کی نسبت: «خفیف الضبط» ”ہلکے ضبط والے“ ہوں، باقی شرطیں وہی ہوں۔
وہ حدیث جس کی متعدد سندیں ہوں ہر سند میں معمولی ضعف ہو مگر متعدد سندوں سے اس ضعف کی تلافی ہو جائے تو وہ ”حسن لغیرہ“ کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے۔